مصنوعی ذہانت (AI) نے دنیا کے ہر شعبے میں انقلاب برپا کر دیا ہے، اور قانون کا شعبہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ حالیہ برسوں میں، قانونی پیشے میں AI کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس سے وکیلوں اور قانونی ماہرین کو اپنے کام کو مزید مؤثر طریقے سے انجام دینے میں مدد مل رہی ہے۔
تاہم، اس ترقی کے ساتھ ساتھ کچھ نئے چیلنجز اور اخلاقی مسائل بھی سامنے آئے ہیں، جن میں AI سے پیدا ہونے والی معلومات کی درستگی اور اس پر انحصار کرنا شامل ہے۔ ایک حالیہ خبر نے اس بحث کو مزید تقویت دی ہے جہاں آسٹریلیا میں ایک وکیل کو عدالت میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کردہ جھوٹے حوالوں (false citations) کا استعمال کرنے پر جرمانہ کیا گیا ہے۔
یہ آسٹریلیا میں اپنی نوعیت کی پہلی سزا ہے، جو AI کے استعمال میں احتیاط اور ذمہ داری کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ واقعہ قانونی پیشے میں AI کے اخلاقی استعمال کے بڑھتے ہوئے خدشات کی عکاسی کرتا ہے اور اس بات کی ضرورت پر زور دیتا ہے کہ تکنیکی ترقی کے ساتھ ساتھ اخلاقی رہنما اصول بھی تیار کیے جائیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ یہ بلاگ پوسٹ قانونی شعبے میں AI کے وسیع تر اثرات، اس کے فوائد، اور اس کے غلط استعمال سے پیدا ہونے والے اخلاقی اور عملی مسائل کا گہرائی سے جائزہ لے گی۔
قانون میں مصنوعی ذہانت کا ارتقاء اور اس کے فوائد : The Evolution and Benefits of AI in Legal Practice
AI in legal practice اب قانونی تحقیق، دستاویزات کے تجزیہ، اور کیس مینجمنٹ میں ایک ناگزیر ٹول بن چکا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی آمد نے قانونی پیشے کی کارکردگی اور رسائی کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ روایتی طور پر، قانونی تحقیق اور دستاویزات کا جائزہ ایک وقت طلب اور محنت طلب کام تھا، جس میں کئی گھنٹے یا دن لگ سکتے تھے۔
تاہم، AI کی بدولت، یہ کام اب منٹوں میں مکمل ہو سکتے ہیں، جس سے قانونی ماہرین کو زیادہ پیچیدہ اور حکمت عملی پر مبنی کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع ملتا ہے۔ AI الگورتھمز بڑے ڈیٹا سیٹس کو تیزی سے چھان سکتے ہیں، متعلقہ کیس قوانین، قوانین اور عدالتی فیصلوں کو تلاش کر سکتے ہیں، اور اہم معلومات کو نمایاں کر سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف وقت کی بچت ہوتی ہے بلکہ انسانی غلطیوں کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ مزید برآں، یہ ٹیکنالوجی چھوٹے لا فرمز اور انفرادی وکلاء کو بھی بڑے وسائل تک رسائی فراہم کرتی ہے، جس سے قانونی خدمات کی فراہمی میں ایک نیا توازن پیدا ہوتا ہے۔
بہتر قانونی تحقیق اور دستاویز کا تجزیہ
AI پر مبنی قانونی ریسرچ ٹولز، جیسے کہ LexisNexis اور Westlaw (جو اب AI-enhanced خصوصیات پیش کرتے ہیں)، وکلاء کو وسیع قانونی ڈیٹا بیسز میں سیکنڈوں میں معلومات تلاش کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔ یہ ٹولز قدرتی زبان کی پروسیسنگ (Natural Language Processing – NLP) کا استعمال کرتے ہوئے سوالات کی گہرائی کو سمجھتے ہیں اور انتہائی متعلقہ نتائج فراہم کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک AI سسٹم لاکھوں صفحات پر مشتمل دستاویزات کا تجزیہ کرکے اہم precedents اور قانونی حوالوں کو نکال سکتا ہے جو روایتی دستی تحقیق سے کہیں زیادہ تیز ہے۔
دستاویزات کے تجزیہ کے حوالے سے، AI سافٹ ویئر معاہدوں، ای میلز، اور دیگر قانونی دستاویزات کا جائزہ لے کر حساس ڈیٹا، تضادات، اور اہم شقوں کو خودکار طریقے سے شناخت کر سکتا ہے۔
اس سے ڈیو ڈیلیجنس (due diligence) کے عمل میں بہتری آتی ہے اور ریڈ فلیگز (red flags) کو جلد پکڑنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ قابلیت خاص طور پر مقدمہ بازی (litigation) اور انضمام و حصول (mergers and acquisitions) کے معاملات میں انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے، جہاں بڑی تعداد میں دستاویزات کا جائزہ لینا پڑتا ہے۔ AI نہ صرف مطلوبہ معلومات کو تیزی سے نکالتا ہے بلکہ انہیں منظم بھی کرتا ہے، جس سے وکلاء کا قیمتی وقت بچتا ہے اور وہ کیس کی حکمت عملی پر زیادہ توجہ دے پاتے ہیں۔

کیس مینجمنٹ اور کارکردگی میں اضافہ
قانونی شعبے میں AI کا ایک اور اہم فائدہ کیس مینجمنٹ اور انتظامی کاموں میں کارکردگی کا اضافہ ہے۔ AI سے چلنے والے پلیٹ فارمز کیس فائلز کو منظم کرنے، ٹائم لائنز بنانے، یاددہانیاں سیٹ کرنے، اور کلائنٹ مواصلات کو سنبھالنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ ٹولز خودکار طریقے سے ڈیڈ لائنز کو ٹریک کر سکتے ہیں، عدالت کے شیڈول کی نگرانی کر سکتے ہیں، اور متعلقہ دستاویزات تک فوری رسائی فراہم کر سکتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں، قانونی فرمیں اپنے ورک فلو (workflow) کو بہتر بنا سکتی ہیں اور کلائنٹس کو زیادہ بروقت اور مؤثر خدمات فراہم کر سکتی ہیں۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق، 30% قانونی فرمیں اب AI ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہیں، جو 2023 میں صرف 11% تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ AI کو قانونی پیشے میں تیزی سے اپنایا جا رہا ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ AI کے استعمال سے وقت کی بچت اور کارکردگی میں اضافہ اہم فوائد ہیں جو قانونی فرموں کو AI اپنانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ اس سے وکلاء کو زیادہ تخلیقی اور فکری کاموں پر توجہ دینے کی آزادی ملتی ہے، بجائے اس کے کہ وہ بار بار کے اور دفتری کاموں میں پھنسے رہیں۔ AI in legal practice نہ صرف کارکردگی بڑھاتا ہے بلکہ چھوٹے فرموں کو بھی بڑے اداروں سے مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے، کیونکہ یہ انہیں جدید ترین ٹیکنالوجی اور وسائل تک رسائی فراہم کرتا ہے۔
AI کے غلط استعمال کے اخلاقی تقاضے اور خطرات : Ethical Imperatives and Risks of AI Misuse
جہاں AI قانونی شعبے میں بے پناہ فوائد فراہم کرتا ہے، وہیں اس کے غلط استعمال سے سنگین اخلاقی اور قانونی مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔ آسٹریلیا میں ایک وکیل کو AI سے تیار کردہ جھوٹے حوالوں کا استعمال کرنے پر پہلی بار سزا سنائی گئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو ذمہ داری اور احتیاط کے ساتھ استعمال کرنا کتنا ضروری ہے۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ ان بڑھتے ہوئے خدشات کو نمایاں کرتا ہے کہ جنریٹو AI ماڈلز، جو کہ ٹیکسٹ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بعض اوقات ‘ہذیان’ (hallucinations) پیدا کر سکتے ہیں، یعنی ایسی معلومات جو حقیقت میں موجود نہیں ہوتیں۔ قانونی سیاق و سباق میں، یہ ہذیان جعلی کیس حوالوں، غلط قانونی اصولوں، یا گمراہ کن تجزیے کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں، جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
جعلی حوالوں کی ہراسانی: آسٹریلوی مثال
آسٹریلیا کے وفاقی سرکٹ اور فیملی کورٹ میں ایک امیگریشن کیس کے دوران، وکیل نے ChatGPT سے تیار کردہ عدالتی دستاویزات پیش کیں جن میں ایسے کیس حوالے شامل تھے جو حقیقی نہیں تھے۔ جب عدالت نے ان حوالوں کی تصدیق کی تو پتہ چلا کہ وہ جعلی تھے۔ اس غلطی کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ وکیل نے AI کی آؤٹ پٹ کی درستگی کی تصدیق نہیں کی، جس کی وجہ سے عدالت کا قیمتی وقت ضائع ہوا اور قانونی عمل کی سالمیت پر سوال اٹھا۔
یہ واقعہ امریکہ میں ہونے والے اسی طرح کے واقعات سے ملتا جلتا ہے، جہاں وکلاء کو AI سے تیار کردہ غلط حوالوں کی وجہ سے جرمانے اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ AI ٹولز کو صرف ایک معاون کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے، اور ان کی جانب سے فراہم کردہ ہر معلومات کی انسانی سطح پر تصدیق انتہائی ضروری ہے۔ اس طرح کے واقعات قانونی پیشے میں AI کی خامیوں کو اجاگر کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ وکلاء کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے AI کی حد بندیوں کو سمجھنا چاہیے۔
ڈیٹا کی رازداری اور تعصب کے چیلنجز
AI in legal practice کو اپنانے کے ساتھ، ڈیٹا کی رازداری (data privacy) اور تعصب (bias) کے مسائل بھی سر اٹھا رہے ہیں۔ قانونی فرمیں حساس کلائنٹ کی معلومات سے نمٹتی ہیں، اور کسی بھی AI سسٹم میں اس ڈیٹا کو فیڈ کرتے وقت رازداری کی خلاف ورزی کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ اگر AI ماڈلز کو غیر محفوظ یا غیر اخلاقی طریقے سے تربیت دی جائے، تو یہ کلائنٹ کی معلومات کو افشا کر سکتا ہے یا غلط فیصلوں کا باعث بن سکتا ہے۔
اسی طرح، AI سسٹمز میں تعصب اس وقت پیدا ہو سکتا ہے جب انہیں ایسے ڈیٹا پر تربیت دی جائے جو معاشرتی یا تاریخی تعصبات کی عکاسی کرتا ہو۔ مثال کے طور پر، اگر AI کو ایسے عدالتی فیصلوں کے ڈیٹا پر تربیت دی جائے جو کسی خاص نسلی یا سماجی گروپ کے خلاف متعصبانہ ہوں، تو AI بھی اسی طرح کے متعصبانہ نتائج پیدا کر سکتا ہے۔
یہ قانونی نظام کی بنیادی قدروں، جیسے کہ انصاف اور مساوات، کے خلاف ہو گا۔ LawToolbox جیسے اداروں نے AI کے استعمال میں اخلاقی رہنما اصولوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، جن میں ڈیٹا کی رازداری، تعصب کو سمجھنا، اور AI سے تیار کردہ کام کی لازمی انسانی جانچ شامل ہے۔ یہ ادارے وکلاء کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنے کلائنٹ کی خفیہ معلومات کو ایسے ماڈلز میں داخل نہ کریں جو انہیں اپنی تربیت کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
انسانی نگرانی کا کردار : AI in Legal Practice
AI ٹیکنالوجی کتنی ہی ترقی کیوں نہ کر لے، قانونی شعبے میں انسانی نگرانی اور فیصلہ سازی کا کردار ہمیشہ کلیدی رہے گا۔ AI کو ایک طاقتور ٹول کے طور پر دیکھا جانا چاہیے جو انسانی کام کو بڑھاوا دیتا ہے، نہ کہ اسے مکمل طور پر بدل دیتا ہے۔ وکلاء کو AI سے حاصل کردہ معلومات کی درستگی، مطابقت، اور قانونی سیاق و سباق میں اس کی افادیت کی خود تصدیق کرنی چاہیے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے ایک نئے ایسوسی ایٹ یا پیرالیگل (paralegal)
ے کام کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ AI کے ‘ہذیان’ یا غلطیوں سے بچنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہر AI آؤٹ پٹ کو انسانی مہارت اور تنقیدی سوچ کے ذریعے پرکھا جائے۔ قانونی پیشے میں، غلطی کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے، کیونکہ ایک چھوٹی سی غلطی بھی کلائنٹ کے کیس پر سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہے یا وکیل کے کیریئر کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ لہٰذا، AI in legal practice میں کامیابی کا راز ٹیکنالوجی اور انسانی ذہانت کے درمیان توازن قائم کرنے میں مضمر ہے۔ انسانی وکلاء کو قانونی اصولوں، اخلاقیات، اور گہرے سیاق و سباق کی سمجھ ہوتی ہے جو فی الحال AI کے لیے ممکن نہیں ہے۔
ضابطہ اخلاق اور قانونی ذمہ داریاں
قانونی پیشے میں AI کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ، بین الاقوامی سطح پر نئے ضابطہ اخلاق (codes of conduct) اور رہنما اصول (guidelines) تیار کیے جا رہے ہیں۔ یہ اصول وکلاء کو AI کے ذمہ دارانہ استعمال کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں اور انہیں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھانے میں مدد دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بہت سی قانونی ایسوسی ایشنز نے AI کے استعمال سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں، جن میں یہ شامل ہے کہ وکلاء کو AI ٹولز کی کارکردگی اور خامیوں کو سمجھنا چاہیے، کلائنٹ کی معلومات کی رازداری کو یقینی بنانا چاہیے، اور AI سے پیدا کردہ مواد کی درستگی کی تصدیق کرنی چاہیے۔
یہ ہدایات اس بات پر بھی زور دیتی ہیں کہ AI کا استعمال کرتے وقت وکلاء کو شفافیت برقرار رکھنی چاہیے اور اگر ضروری ہو تو کلائنٹس کو AI کے استعمال کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے۔ آسٹریلیا میں ہونے والا حالیہ واقعہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ قانونی نظام AI کے غلط استعمال کو برداشت نہیں کرے گا اور خلاف ورزی کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لہٰذا، قانونی پیشہ ور افراد کو نہ صرف AI کی صلاحیتوں سے واقف ہونا چاہیے بلکہ اس کے استعمال سے منسلک قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو بھی مکمل طور پر سمجھنا چاہیے۔ مستقبل میں AI in legal practice کے مزید پھیلاؤ کے پیش نظر، ان ضابطہ اخلاق کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہو گی۔
قانونی شعبے میں مصنوعی ذہانت کا سفر ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اس کی رفتار تیز ہے۔ ٹیکنالوجی کے فوائد کو حاصل کرنے اور اس کے خطرات سے بچنے کے لیے، وکلاء اور قانونی فرموں کو ایک ذمہ دارانہ نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔ اس میں AI ٹولز کے بارے میں مسلسل سیکھنا، ان کی خامیوں کو سمجھنا، اور سب سے بڑھ کر، ہر AI آؤٹ پٹ کو انسانی تصدیق کے عمل سے گزارنا شامل ہے۔
آسٹریلوی وکیل کو سزا کا واقعہ ایک اہم یاد دہانی ہے کہ انسانی نگرانی اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کو کبھی بھی ٹیکنالوجی پر قربان نہیں کیا جا سکتا۔ یہ کیس اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ AI کو قانونی عمل میں ایک معاون آلے کے طور پر استعمال کیا جائے، نہ کہ انسانی فیصلہ سازی اور احتیاط کا متبادل۔
قانون اور ٹیکنالوجی کے اس بدلتے ہوئے منظر نامے میں، باخبر رہنا بہت ضروری ہے۔ مزید جدید قانونی ٹیکنالوجیز اور ان کے اخلاقی استعمال کے بارے میں جاننے کے لیے، ہمارا اے آئی استاد کو سبسکرائیب کیجئے۔
آپ مفت AI کورسز، خبروں اور AI ٹول ٹیوٹوریلز کے لیے ہمارے فیس بک پیج کو بھی فالو کر سکتے ہیں۔